کوہاٹ پاراچنار موٹروے علاقے کی تقدیر بدل سکتی ہے

تحریر: میر افضل خان طوری
کوہاٹ پاراچنار موٹروے کا منصوبہ صرف ایک سڑک کی تعمیر نہیں، بلکہ یہ خیبر پختونخواہ کے جنوبی اضلاع، بالخصوص ضلع کرم (پاراچنار)، کی اقتصادی اور سماجی تقدیر بدلنے کا ایک خواب ہے۔ یہ مجوزہ شاہراہ پاکستان کے ان علاقوں کو قومی ترقی کے دھارے میں لانے، بین الاقوامی تجارت کو فروغ دینے اور دیرینہ علاقائی محرومیوں کا ازالہ کرنے کے لیے کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔
شدید ضرورت: کیوں یہ منصوبہ ناگزیر ہے؟
اس موٹروے کی تعمیر کی ضرورت کئی وجوہات کی بنا پر شدت اختیار کر چکی ہے:
1. مشکل اور خطرناک موجودہ راستہ:
کوہاٹ اور پاراچنار کے درمیان موجودہ سڑک پر سفر طویل، تھکا دینے والا، اور بعض اوقات غیر محفوظ ہوتا ہے۔ راستے کی حالت، خاص طور پر ہنگو سے پاراچنار تک، اکثر خستہ حال رہتی ہے، جس سے نہ صرف وقت کا ضیاع ہوتا ہے بلکہ تجارتی سرگرمیوں اور ہنگامی صورتحال میں نقل و حمل میں بھی شدید رکاوٹیں آتی ہیں۔
2. سست رفتار معاشی ترقی:
ضلع کرم اپنے جفاکش لوگوں اور زرعی پیداوار کے باوجود مناسب انفراسٹرکچر کی کمی کی وجہ سے معاشی طور پر پسماندہ ہے۔ تیز رفتار موٹروے کی عدم موجودگی نے سرمایہ کاری اور صنعتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالی ہے۔
3. دہشت گردی اور عدم استحکام کا مقابلہ:
مضبوط اور جدید مواصلاتی ڈھانچہ امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے اور سیکورٹی فورسز کی نقل و حرکت کو تیز کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس موٹروے کی تعمیر سے علاقے میں امن اور استحکام کو تقویت ملے گی۔
موٹروے کی اہمیت اور افادیت: ترقی کے نئے دروازے:
کوہاٹ پاراچنار موٹروے کی افادیت صرف علاقائی سطح پر نہیں بلکہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر بھی بے پناہ ہے:
1. پاکستان کو وسطی ایشیا سے جوڑنا: بین الاقوامی تجارت کا مرکز
یہ منصوبہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے مغربی روٹ کی افادیت کو مزید بڑھا سکتا ہے۔ پاراچنار کی سرحدیں افغانستان سے ملتی ہیں، اور یہ موٹروے کرم ایجنسی سے ہوتے ہوئے افغانستان اور اس سے آگے وسطی ایشیائی ریاستوں (CARs) کے لیے ایک مختصر ترین اور انتہائی اہم تجارتی راستہ فراہم کر سکتی ہے۔
پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو ایک نئی رفتار ملے گی اور کوہاٹ کا خطہ ایک بین الاقوامی لاجسٹک مرکز کے طور پر ابھر سکے گا۔
2. معیشت کی ترقی اور روزگار کے مواقع:
اس موٹروے کی تعمیر سے علاقے میں تجارت، سیاحت اور زراعت کو فروغ ملے گا۔
کھیتی باڑی اور زرعی مصنوعات: کرم کی زرعی پیداوار (جیسے آلو، سیب اور خشک میوہ جات) کی مارکیٹ تک تیز تر رسائی ممکن ہوگی، جس سے مقامی کسانوں کو بہتر قیمتیں ملیں گی۔
سیاحت: یہ موٹروے پاراچنار کے برف پوش پہاڑوں اور گھنے جنگلات جیسے قدرتی حسن سے مالا مال علاقوں کو سیاحوں کے لیے کھولے گی، جس سے مقامی ہوٹلنگ اور دیگر سروس انڈسٹری کو فروغ ملے گا۔
نئے کاروباری مراکز: سڑک کے اطراف نئے تجارتی اور صنعتی مراکز قائم ہوں گے، جو ہزاروں لوگوں کے لیے مستقل روزگار کے مواقع پیدا کریں گے۔
3. سماجی بہبود اور علاقائی اتحاد
موٹروے کی تعمیر سے کوہاٹ، ہنگو، اور پاراچنار کے درمیان سماجی، ثقافتی، اور انتظامی ربط مضبوط ہوگا۔
تعلیم اور صحت: صدہ پاراچنار کے عوام کو کم وقت میں بہتر تعلیمی اداروں اور علاج معالجے کے لیے بڑے شہروں (جیسے کوہاٹ اور پشاور) تک رسائی حاصل ہوگی۔
ایمرجنسی رسپانس: ہنگامی حالات اور قدرتی آفات کی صورت میں امدادی کارروائیوں اور اشیائے ضروریہ کی ترسیل میں تیزی آئے گی۔
طویل مدتی فوائد اور حل
کوہاٹ پاراچنار موٹروے کا منصوبہ درحقیقت ایک ڈویلپمنٹ کوریڈور کا کام کرے گا۔ یہ نہ صرف فاصلوں کو کم کرے گا بلکہ علاقائی محرومیوں کے احساس کو بھی ختم کرے گا، جو کہ پاکستان کی قومی یکجہتی کے لیے نہایت اہم ہے۔
اس منصوبے پر فوری طور پر توجہ دے کر حکومت پاکستان نہ صرف ایک اہم شاہراہ کی تعمیر کرے گی بلکہ ایک پسماندہ اور جغرافیائی طور پر مشکل علاقے کو ملکی اور بین الاقوامی ترقیاتی نیٹ ورک کا ایک فعال حصہ بنا دے گی۔ یہ وقت کی پکار ہے کہ اس پرانے مطالبے کو عملی جامہ پہنایا جائے تاکہ اس خطے کے عوام کی تقدیر بدل سکے اور پاکستان اقتصادی طور پر مستحکم ہو سکے۔