حکومت 50 ایجادات کے موجد، سے کام لے

تحریر: راجہ شاھد رشید
50 اجادات کے موجد ، محقق ، ماہرِ فزکس اور سائنسدان پروفیسر منور احمد ملک کی تیسری کتاب ”طاق اور جفت“ منظرِ عام پر آ چکی ہے جس میں پیدائش کی ترتیب کے اعتبار سے طاق اور جفت کے حوالے سے ایک نئی تحقیق، ایک نئی دریافت اور ایک نئی تھیوری سامنے آئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اللہ تعالی کی طرف سے انسانی مزاجوں کی تقسیم دو حصوں میں کی گئی ہے۔ نہایت ہی انوکھے، منفرد اور نئے نئے انکشافات پر مشتمل اس کتاب ”طاق اور جفت“ کا مطالعہ ہر قاری کے لیے لازم و ملزوم سمجھا جا رہا ہے۔
مصنف کا کہنا ہے کہ سینکڑوں افراد پر تحقیق و تجزیہ و تجربہ اور میری 30 سالہ ریسرچ کا حاصل یہ ہے کہ طاق اور جفت کے اس نئے علم سے 95 فیصد تک رزلٹ مثبت ملتا رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ کا اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کے ساتھ کیسا برتاؤ ہے، آپ کی روزانہ کی ڈیلنگ کیسی ہوتی ہے، اپ کی تعلق داریاں اور دوستیاں کیسی ہیں، آپ کی پسند ناپسند کیا ہے، آپ بچوں کے ساتھ کیسے پیش آتے ہیں، آپ اپنی شریک حیات سے کیسا برتاؤ کرتے ہیں۔۔؟ مزاج آپ کا ہے مگر یہ سب بتائیں گے ہم۔ ڈاکٹر اختر احمد نجیب کا مفصل تاثراتی مضمون بھی کتاب میں شامل ہے اور انتساب کچھ اس طرح ہے کہ ”اپنی بیٹیوں ماریہ اور زوبیہ کے نام جنہوں نے سال ہا سال اس تحقیق میں میرا بھرپور ساتھ دیا، یہاں تک کہ اب وہ بھی اس نئے علم میں ماہر ہو چکی ہیں“۔ گزشتہ دنوں بزمِ رفعت انجم کے زیر اہتمام پروفیسر منور احمد ملک کی اس کتاب ”طاق اور جفت“ کی تقریب پذیرائی PPP کے بانی لیڈر سینیٹر فرحت اللہ بابر کی صدارت میں نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔ مہمان مُحتشِم راقم الحروف(راجہ شاھد رشید). نظامت کے فرائض ادب نگر کی دبنگ و سربلند ادیبہ محترمہ رفعت انجم جی نے سر انجام دیے۔ شدید گرمی کے باوجود بھی کثیر تعداد میں خواتین و حضرات نے تقریب میں شرکت کی۔ رضوانہ مسرت، نصرت یاب نصرت، پروفیسر عاشق حسین، ڈاکٹر شمیم زیدی، ازور لون، ڈاکٹر شہباز امیر رانجھا، نٸیر سرحدی، ڈاکٹر شاکر کنڈان، رائے ریاض حسین، شمیم حیدر سید، محترمہ محمودہ غازیہ اور سنیٹر فرحت اللہ بابر نے تقریب سے خطاب کیا۔ اس تقریب کے انعقاد کے ضمن میں ریختہ اکیڈمی اور ND MC نے بھی بھرپور ساتھ دیا اور بالخصوص بانی محفل یعنی بزمِ رفعت انجم کی چیئر پرسن محترمہ رفعت انجم نے نہ صرف ہم صاحبانِ سٹیج کو بلکہ سبھی حاضرین کو بہت ہی تکریم و احترام سے نوازا۔ میں نے بحیثیت مہمان مُحتشِم اس تقریب میں جو گفتگو کی وہ حاضرِ خدمت ہے آپ بھی ملاحظہ فرمائیے۔ آج کے مہاراج یعنی دُلہا ہیں پروفیسر منور احمد ملک جو عہدِ موجود میں ایک بے بدل و بے باک بلکہ باکمال و لاجواب محقق و سائنسدان ہیں۔ طاق اور جفت سے قبل بھی ان کی دو کتب شائع ہو چکی ہیں۔ ایک کا نام ہے ”اگر ہم مسلمان ہیں تو سائنسدان کیوں نہیں“۔ موصوف کی دوسری کتاب کا نام ہے ”فزکس قرآن کی روح سے“ ان کتب کے ناموں سے ہی معنویت و موضوعات واضح ہو رہے ہیں اور اندازہ ہو رہا ہے کہ کتاب میں کیا کیا خزانے پوشیدہ ہوں گے۔
ان حضرت نے فرقان حمید، برہان الرشید یعنی قرآن مجید کو ہی اس زمین و کائنات کی سب سے بالا و اعلی بلکہ لازوالہ فزکس قرار دیا ہے۔ کافی عرصہ پہلے میری صدارت میں ایک منتھلی میگزین کی تعارفی تقریب منعقد ہوئی تھی اور وہاں بھی مجھے ایک کتاب دکھائی گئی تھی جس کا نام تھا شاید قرآن اور فزکس یا قرآن اور سائنس۔ پروفیسر منور احمد ملک کی ایجادات کی ایک جھلک ملاحظہ فرمائیے۔ شمسی توانائی سے نمکین یا کڑوے پانی کو میٹھا کرنے کے یونٹ، ایسی ٹائل جو سردیوں میں کمروں کو گرم جبکہ گرمیوں میں ٹھنڈا رکھتی ہے، آپ نے زمینوں کے تمام ریکارڈ کو حتیٰ کہ لٹھے تک کو بھی کمپیوٹر رائز کر دکھایا جو آپ سے پہلے کوئی بھی نہ کر سکا۔ بٹن دبانے سے ہر سٹی ہر دیہات کا نقشہ، کوئی بھی کھیوٹ کھولیں تو تمام خسرہ جات اور ان کی لمبائی چوڑائی پیمائش آپ کے سامنے ہوگی۔ بارانی اور بنجر زمین کو زرخیز اور کارآمد بنانے کا نسخہ، کنکریٹ کی معیاری اور منفرد دیواریں بنانے کا ہنر، ٹیکس کلیکشن کا ایک انوکھا اور معیاری نظام، پہاڑوں سے بجلی پیدا کرنے کا نظام، پٹھوار جیسے ناہموار علاقہ کے لیے بھی نہری نظام، زمیندار کے لیے واٹر پمپ کا نظام اور سب سے بڑی بات یہ کہ ان منصوبوں پہ زیادہ اخراجات بھی نہیں آئیں گے۔ بیرونی قرضوں سے نجات کا راستہ، کروڑوں لوگوں کو فری مکان دینے کا عزم، عام ندی نالوں سے بڑے ڈیم جیسا کام لینا یعنی ڈیم بنائے بغیر بجلی حاصل کرنے کا آئیڈیا، سیلابی پانی سے بچاؤ کاحل۔ مزید سائنسی ایجادات میں آسانی کا سلسلہ۔ الغرض پروفیسر منور کے بہت سے ایسے آئیڈیاز ہیں جو نہ صرف پاکستان بلکہ ساری دنیا کے لیے ایک بہت ہی بڑے چیلنج کے طور پر سامنے کھڑے ہیں لیکن کاش کوئی توجہ اور دلچسپی بھی فرمائے کاش کوئی کام لینے والا بھی تو ہو ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ موجودہ حکومت اور متعلقہ ادارے جناب پروفیسر منور احمد ملک صاحب کو ڈھونڈتے پھریں اور ان کی دیرینہ محنت و کمالات و ریسرچ سے استفادہ فرمائیں ۔ موصوف نے ہمیں یہ پیغام دیا ہے کہ ۔
اپنی مٹی پہ چلنے کا ہُنر سیکھو
سنگ مرمر پہ چلو گے پھسل جاؤ گے
ہم سفر ڈھونڈو نہ کسی کا سہارا چاہو
ٹھوکریں کھاؤ گے خود ہی سنبھل جاؤ گے
تیز چلو مگر تصادم سے بچو
بھیڑ میں سُست چلو گے کچل جاؤ گے