خبر ہے کہ حکومت کی جانب سے گندم کی امدادی قیمت 3900 روپے من کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ دوسری طرف پاکستان سمیت دنیا بھر میں پیاز کی شدید قلت پیدا ہوچکی ہے۔ جس کی وجہ سے پیاز کی قیمت مزید بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
پاکستان میں گزشتہ برس کے تباہ کن سیلاب کے اثرات ابھی تک موجود ہیں۔ جس کی وجہ سے زرعی اشیاء کی قلت پیدا ہورہی ہے۔ ایک رپوٹ کے مطابق آئندہ ماہ رمضان کے دوران مہنگائی اور قلت دونوں میں شدت آنے کا امکان ہے۔
آئے روز قیمتوں میں اضافے سے روزمرہ کی اشیاء خوردونوش غریب عوام کی پہنچ سے تقریبا دور ہوتی جارہی ہیں۔ جس سے عوامی سطع پر بے چینی اور اضطراب میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
حکومت نے کسانوں کے مسائل حل کرنے کےلیے گندم کی امدادی قیمتوں میں اضافہ کیا تو کسانوں نے یہ کہ کر رد کردیا کہ گندم کو مہنگا کرکے عام آدمی سے دو وقت کی روٹی نہ چھینی جائے بلکہ اگر حکومت انھیں فائدہ پہچانے میں سنجیدہ ہے تو گندم مہنگی کرنی کی بجائے کھاد، بیج، اور زرعی ادویات سستی کرے تاکہ زیادہ سے زیادہ فصلیں اگائی جاسکیں۔
معروف معاشی تجزیہ کار کترینا ایل نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں 2023ء کو مہنگائی کی سطع 33 فی صد مزید بڑھ سکتی ہے۔
پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر عبدالعزیز میمن نے گزشتہ دنوں میڈیا کو بتایا کہ دوا ساز کمپنیوں کے پاس اس وقت صرف دوماہ کا خام مال موجود ہے۔ ہول سیل کیمسٹ کونسل آف پاکستان کے صدر محمد عاطف حاجی حنیف بلو نے دعوی کیا کہ پاکستان میں تیار کی جانے والی ادویات کا خام مال 60 فی صد چائنہ اور 40 فی صد بھارت سے درآمد کیا جاتا ہے جس کی ادائیگی ڈالر میں کی جاتی ہے۔ چونکہ پاکستان میں اس وقت ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطع پر پہنچ چکا ہے اس لیے مینو فیکچرز حضرات نے ادویات کی قمیتوں میں بیش بہا اضافہ کرنا شروع کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مالی ہدف کو پورا کرنے کےلیے حکومت یکم مارچ سے برآمدی شعبے میں بجلی کی سبسڈی کے ساتھ کسان پیکج بھی ختم کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے۔
ملکی معیشت کے حوالے سے اب کسی کو ابہام نہیں رہا کہ مہنگائی کے حالات کنڑول سے باہر ہوچکے ہیں۔ دوسری طرف آئی ایم ایف سے قرضے اب اس شرط پر ملا کریں گے پیٹرولیم مصنوعات سمیت تمام اشیاء پر سبسڈی ختم کی جائے اور تمام اشیاء کے نرخ بڑھائے جائیں۔
اسے ہماری بدقسمتی کہیے یا بےحسی کہ چاروں صوبوں میں ارباب اختیار نے زرعی ملک کے شہریوں کو گندم کی دستیابی کے باوجود زخیرہ اندوزوں اور منافع خور مافیا کے حوالے کر رکھا ہے۔ جس کی وجہ سے ملک بھر میں بحرانی صورت حال پیدا ہوچکی ہے۔ جس طرح کے مہنگائی اور افراتفری کے حالات چل رہے ہیں اگر حکومت نے فلفور اس پہ نوٹس نہ لیا اور عوام کو ریلیف نہ دیا تو عوام کے پاس سڑکوں پہ آنے کے سوا کوئی راستہ نہ بچے گا۔