تازہ ترین

بیٹنی قبائل کیساتھ سوتیلا سلوک کیوں؟

تحریر: نثاربیٹنی

قبائلی علاقوں اور قبائلی عوام کی اپنی روایات اور خدمات رہی ہیں، پاکستان کی جغرافیائی اور سیاسی تاریخ میں قبائل کا اہم اور یادگار کردار رہا ہے۔

صوبہ خیبرپختوخوا کے جنوبی علاقوں لکی مروت، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک سے متصل دو اہم علاقے جنوبی وزیرستان اور شمالی وزیرستان ہیں ان دونوں کے سنگم پر دیگر معتبر قبائل کی طرح علاقے کا معتبر قبیلہ بیٹنی قبیلہ آباد ہے جو صوبہ خیبرپختونخوا میں ضم ہونے سے پہلے بندوبستی علاقے کہلاتے تھے۔

بیٹنی قبائل دو بندوبستی علاقوں ایف آر لکی مروت اور ایف آر ٹانک میں صدیوں سے آباد ہیں، بدقسمتی سے بیٹنی قبائل کو انکے پورے حقوق کبھی نا مل سکے کیونکہ ماضی میں بیٹنی قبائل کو نا تو مکمل قبائلی حقوق دیئے گیے اور نا ہی شہری حقوق، ستم ظریفی یہ ہے کہ بیٹنی قبائل ابھی تک اپنی شناخت سے محروم ہیں اور علاقے کا یہ اہم قبیلہ ماضی میں ایف آر لکی مروت اور ایف آر ٹانک کے نام سے موسوم رہا جبکہ اب انکو سب ڈویژن جنڈولہ اور سب ڈویژن بیٹنی کا نام دیا گیا ہے جو سراسر زیادتی ہے۔

قابل افسوس پہلو یہ ہے کہ اپنی الگ اور منفرد پہچان رکھنے والے بیٹنی قبائل کو دو پڑوسی اضلاع لکی مروت اور ٹانک میں ضم کردیا گیا ہے مزید ستم ظریفی یہ ہے کہ انکا قومی حلقہ ختم کرکے انکے ووٹ ٹانک اور لکی مروت کے حلقوں میں شامل کردیئے گیے ہیں۔

ارباب اختیار سے سوال تو بنتا ہے کہ تقریبا” سوا لاکھ رجسٹرڈ ووٹ رکھنے والے افراد اپنوں میں سے کوئی نمائندہ منتخب کرنے کے مجاز کیوں نہیں ہیں، پڑوسی اضلاع اور دیگر قبائل کو الگ الگ حلقے دینے والا الیکشن کمیشن بیٹنی قبائلی کو الگ حلقہ دینے سے کیوں اجتناب کررہا ہے۔

ماضی میں بیٹنی علاقوں کو ایف کوہاٹ، ایف آر پشاور، درہ آدم خیل اور ایف آر ڈی آئی خان کیساتھ ملا کر قومی حلقہ دیا گیا جسکے نتائج بیٹنی قبائل ابھی تک بھگت رہے ہیں اور پچھلے 70 سال سے اس حلقہ سے ہمیشہ درہ آدم خیل اور ایف آر پشاور کے امیدوار کامیاب ہوتے رہے کیونکہ ایف آر کوہاٹ، درہ آدم خیل اور ایف آر پشاور میں آفریدی قبائل کی اکثریت ہے لہذا ان علاقوں کا اکلوتا امیدوار آسانی سے جیت جاتا، جیتنے کی حد تک تو ٹھیک تھا۔

لیکن زیادہ قابل افسوس بات یہ رہی کہ جیت کے بعد یہ نمائندے دوبارہ بیٹنی علاقوں کی طرف مڑ کر نہیں دیکھتے تھے اور یہ علاقہ سہولیات اور ترقی کا راستہ تکتا رہا، باہر کے نمائندوں نے ہمیشہ بیٹنی علاقوں کا استحصال کیااور تمام تر توجہ درہ آدم خیل، ایف آر کوہاٹ اور ایف آر پشاور پر مرکوز رکھی نتیجتا” بیٹنی علاقے آج بھی سہولیات اور علاقائی ترقی کے حوالے سے ایک سو سال پہلے کا منظر پیش کررہے ہیں۔

یہ علاقے آج بھی صحت، تعلیم، ذرائع آمدورفت اور روزگار سے محروم ہیں، نوجوان روزگار اور خواتین تعلیم سے محروم ہیں، ماضی کے نمائندوں نے ان علاقوں میں چند حمایت یافتہ قبائلی ملکان کو مستفید ضرور کیا اس لیے ان علاقوں کی زبوں حالی میں غیروں کیساتھ ساتھ اپنوں کا بھی بہت بڑا ہاتھ ہے نوجوان نسل کو ان اپنوں کو بھی بھولنا نہیں چایئے، ماضی قریب میں انجئینر ظفربیگ بیٹنی کی کامیابی بیٹنی علاقوں کے لیے بارش کا پہلا قطرہ تھا لیکن شاید وہ اپنے وقت سے پہلے کامیاب ہوگیے تھے۔

اس لیے انکے دور میں بھی یہ علاقے خاطرخواہ ترقی نا کرسکے لیکن بہرحال انہیں یہ اعزازحاصل ہے کہ وہ قومی اسمبلی میں پہنچنے والے پہلے بیٹنی ہیں انکی کامیابی بیٹنی قبائل میں کچھ بیداری کا سبب بنی جو آج مفتی عبدالشکور کی صورت میں نظر آرہی ہے جو وفاقی وزارت مذہبی امور کا قملدان سنبھالے ہوئے ہیں،اس کے علاوہ گلستان بیٹنی، غلام قادر بیٹنی اور محمود بیٹنی کی صورت میں قابل قدر فہرست موجود ہے۔

اگر مرجر کے بعد صوبائی انتخابات میں سب ڈویژن بیٹنی کے کچھ علاقے غلام قادر بیٹنی کا تھوڑا سا بھی ساتھ دے دیتے تو بیٹنی قبائل کے نمائندوں میں مزید اضافہ ہوجاتا، اب سوال یہ ہے کہ پورے صوبہ میں ہر قوم اور قبائل کو اسکا آئینی حق دیا گیا ہے اور انہیں موقع دیا گیا ہے کہ وہ اپنوں میں سے کوئی نمائندہ منتخب کرلیں لیکن بیٹنی قبائل کو اس حق سے محروم کردیا گیا ہے جو یہاں آباد لاکھوں افراد کیساتھ زیادتی کے مترادف ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ بیٹنی قبائل کو قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی میں بھرپور نمائندگی دی جائے تاکہ ان علاقوں میں ایف سی آر کے خاتمے کے بعد ترقی کی راہ ہموار کی جاسکے، آئین پاکستان کے تحت ہر شہری کو اپنا نمائندہ منتخب کرنے کا حق حاصل ہے۔

لیکن بیٹنی رجسٹرڈ ووٹر اپنا نمائندہ لکی مروت اور ٹانک سے منتخب کرے گا جو بنیادی انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے، اس حوالے سے بیٹنی قبائل کا اتحاد بھی بہت ضروری ہے اور انکو چایئے کہ پارٹی وابستگی اور قبائلی شاخوں سے بالاتر ہوکر آواز اٹھائیں اور قومی و صوبائی اسمبلی میں اپنی نمائندگی حاصل کرنے کے لیے بھرپور جدوجہد کریں۔

اس سلسلے میں ان علاقوں کی عوام وفاقی وزیر مفتی عبدالشکور اور ایم پی اے محمود بیٹنی سے توقع کرتی ہے کہ وہ اسمبلی فلورز پر آواز اٹھائیں اور ناصرف بیٹنی قبائل کو الگ حلقہ دلوائیں بلکہ مطالبہ کریں۔

کہ سب ڈویژن جنڈولہ اور سب ڈویژن بیٹنی کو ضلع ٹانک اور ضلع لکی مروت سے علیحدہ کرکے الگ ضلع بنایا جائے آج قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی میں بیٹنی نمائندوں کی بھرپور اور مئوثر نمائندگی ہے۔

اس لیے اس نادر موقع سے فائدہ اٹھایا جائے ورنہ مستقبل میں مفتی عبدالشکور کو بیٹنی قبائل کے آخری قومی نمائندے کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button