تازہ ترین

بھارت کی سرحدی ریاستوں میں بڑے پیمانے پر سول ڈیفنس مشقیں، خطے میں کشیدگی میں اضافہ

بھارت کی چار سرحدی ریاستوں میں 29 مئی سے بڑے پیمانے پر سول ڈیفنس ڈرلز، ہریانہ میں "آپریشن شیلڈ" کا آغاز بھی متوقع

نئی دہلی کی جانب سے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں بھارت نے 29 مئی سے اپنی چار اہم سرحدی ریاستوں—گجرات، راجستھان، پنجاب اور جموں و کشمیر—میں بڑے پیمانے پر سول ڈیفنس مشقوں کا آغاز کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ، ریاست ہریانہ میں بھی “آپریشن شیلڈ” کے نام سے ایک ریاستی سطح پر ایمرجنسی تیاری کی مہم چلائی جا رہی ہے، جو کہ تمام 22 اضلاع پر محیط ہو گی۔

بھارت کا یکطرفہ اقدام یا دفاعی حکمت عملی؟

بھارت کا یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ ایک بار پھر عروج پر ہے، خصوصاً اوپریشن سندور کے بعد، جس میں بھارتی میڈیا کے مطابق مبینہ طور پر پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں دہشت گرد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

پاکستانی حکام کا ماننا ہے کہ بھارت کی طرف سے اس طرح کی فوجی مشقیں خطے میں مزید عدم استحکام پیدا کر سکتی ہیں اور سیاسی دباؤ کے ذریعے عوامی توجہ ہٹانے کی کوشش بھی ہو سکتی ہے۔

مشقوں میں کیا شامل ہے؟

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، ان سول ڈیفنس مشقوں میں:

  • فرضی فضائی حملوں کی صورتحال

  • شہریوں کے انخلا کی مشقیں

  • ایمرجنسی سروسز کی تربیت

  • مواصلاتی نظام کی جانچ

  • ریسکیو اور طبی امداد کی مشقیں

شامل کی جا رہی ہیں، جن میں مقامی انتظامیہ، پولیس، اور نیم فوجی دستے شامل ہوں گے۔

ہریانہ کا “آپریشن شیلڈ” – عوامی یا فوجی نوعیت کی مشق؟

ریاست ہریانہ میں “آپریشن شیلڈ” کے تحت تمام 22 اضلاع میں ایک ہی وقت میں مشقیں کی جا رہی ہیں۔ ان مشقوں کا بظاہر مقصد شہریوں کو ہنگامی حالات کے لیے تیار کرنا ہے، لیکن پاکستانی مبصرین کے مطابق یہ درحقیقت فوجی نقل و حرکت کی تیاری کا حصہ ہو سکتی ہیں۔

پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی؟

پاکستانی اسٹریٹجک تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے بار بار اس قسم کی مشقیں کرنا نہ صرف خطے میں جنگی ماحول کو بڑھاوا دیتا ہے بلکہ یہ جنوبی ایشیا کے امن کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔

سابق سفیر اور سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کی داخلی سیاست، آنے والے ریاستی انتخابات، اور بین الاقوامی دباؤ سے نمٹنے کے لیے ایسی مشقوں کا سہارا لینا کوئی نئی بات نہیں، لیکن خطے کے امن کے لیے یہ ایک خطرناک رجحان ہے۔


نتیجہ:

بھارت کی جانب سے سرحدی علاقوں میں سول ڈیفنس مشقیں اور ہریانہ میں ریاستی سطح پر ایمرجنسی تیاری کی کارروائیاں خطے میں کشیدگی کو مزید ہوا دے سکتی ہیں۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ نہ صرف اپنی سرحدوں کی نگرانی مزید سخت کرے بلکہ عالمی سطح پر بھارت کے اس جارحانہ طرزعمل کو اجاگر کرے۔

مزید اپ ڈیٹس اور تجزیے کے لیے ہماری ویب سائٹ پر نظر رکھیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button