کالم و مضامین/Articles

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود علم کا چراغ ہیں

تحریر……عزیز الرحمن

اگر کسی نے آج تک ”علم کا کنواں ” نہیں دیکھا تو اُسے چاہیے کہ وہ صرف چند لمحے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود کے ساتھ گزار لے۔ وہ نہ صرف علم کا خزانہ ہیں بلکہ ایک چلتا پھرتا ادارہ بھی۔ ان کے ساتھ محض پانچ یا دس منٹ کی نشست انسان کو فکری طور پر مالا مال کر دیتی ہے۔ اُن کی گفتگو میں ایسا تسلسل اور گہرائی ہوتی ہے کہ سننے والا سیراب ہوئے بغیر نہیں رہتا۔ وہ ہر موضوع پر روانی، تحقیق اور بصیرت کے ساتھ بات کرنے کا ہنر بخوبی جانتے ہیں۔پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود واقعی علم کا بحرِ بیکراں ہیں جن سے ہم مسلسل فیض یاب ہو رہے ہیں۔ وہ پاکستان کے صفِ اول کے ماہرینِ تعلیم میں شمار ہوتے ہیں اور ان کی تعلیمی خدمات کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ وہ ایک ہمہ جہت، متحرک اور عزم سے بھرپور شخصیت کے حامل ہیں جو ہمہ وقت علم کے فروغ، تحقیق کے معیار اور تعلیمی اداروں کی بہتری کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ان کی شخصیت میں سنجیدگی، متانت، فکری بالیدگی، قیادت کی صلاحیت اور انسان دوستی جیسے اوصاف بدرجہ اتم موجود ہیں۔ ایسے گوہر نایاب افراد معاشروں میں خال خال ہی پیدا ہوتے ہیں۔یہ واقعی اُنگلیوں پر گنے جانے والے اور اٹھے میں نمک کے برابر ہوتے ہیں۔ اُن کی موجودگی صرف علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے لیے نہیں بلکہ پورے تعلیمی نظام کے لیے باعثِ افتخار ہے۔حکومتِ پاکستان نے ڈاکٹر ناصر محمود کی علمی، انتظامی اور قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے اُنہیں بیک وقت تین نہایت اہم قومی اداروں کا سربراہ مقرر کیا ہے۔ وہ اس وقت علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر، ورچوئل یونیورسٹی کے ریکٹر اور نیشنل ایکریڈیشن کونسل کے چیئرمین کے طور پر اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ڈاکٹر ناصر محمود نے اپنی انتھک محنت، دور اندیشی اور مثالی ٹیم ورک کے ذریعے قلیل مدت میں ان اداروں کو غیر معمولی حد تک متحرک، منظم اور فعال بنا دیا ہے۔ اُن کی قیادت میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا تعلیمی و تحقیقی منظرنامہ مکمل طور پر بدل چکا ہے۔ یونیورسٹی کی علمی فضا روزانہ منعقد ہونے والی تعلیمی کانفرنسوں، سیمینارز اور ورکشاپس سے گونجتی رہتی ہے۔ ادارے میں تدریسی، تحقیقی اور انتظامی سرگرمیاں مکمل طور پر سالانہ تعلیمی کیلنڈر کے مطابق مربوط اور شفاف انداز میں انجام پا رہی ہیں۔اساتذہ، افسران، ملازمین، ایمپلائز ویلفیئر ایسوسی ایشن، آفیسرز ایسوسی ایشن اور اساتذہ تنظیمیں یکجا ہوکر وائس چانسلر کی قیادت میں بھرپور اعتماد اور عزم کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ طلبہ کی شکایات میں واضح کمی آئی ہے، اُن کا ادارے پر اعتماد بحال ہوا ہے اور وہ دن دور نہیں جب علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی طلبہ کی پہلی ترجیح بن جائے گی۔اسی جوش و ولولے کے ساتھ ڈاکٹر ناصر محمود نے ورچوئل یونیورسٹی اور نیشنل ایکریڈیشن کونسل میں بھی فعال اصلاحات متعارف کروائیں جن کے مثبت اثرات واضح طور پر نظر آ رہے ہیں۔ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اُن کی قیادت میں یہ ادارے حقیقی معنوں میں ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو چکے ہیں۔ڈاکٹر ناصر محمود نہ صرف ایک ماہر تعلیم ہیں بلکہ وہ ایک مؤثر ایڈمنسٹریٹر، مدبر رہنما اور وژنری شخصیت کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ ان کی کاوشیں ملک کے تعلیمی منظرنامے میں ایک انقلابی تبدیلی کی نوید ہیں۔
یہ کہنا ہرگز مبالغہ نہ ہوگا کہ پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود جیسے لوگ قوم کا اصل سرمایہ ہوتے ہیں۔ ان کی قیادت، بصیرت اور علمی خدمات آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ میں بحیثیتِ قلمکار، دل کی گہرائیوں سے دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ اُنہیں صحت، استقامت اور مزید کامیابیوں سے نوازے تاکہ وہ علم و تحقیق کے اس سفر کو اسی جذبے کے ساتھ جاری رکھ سکیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button