کالم و مضامین/Articles

ستمبر7 1974ء ایک تاریخی فیصلہ

تحریر۔ زبیر شرفی
پاکستان کی تاریخ میں 7 ستمبر کا دن ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ وہ دن ہے جب اسلامی جمہوریہ پاکستان کی قومی اسمبلی نے آئین میں دوسری ترمیم کے ذریعے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا۔ یہ فیصلہ صرف ایک قانونی کارروائی نہیں تھی بلکہ پاکستان کے بنیادی نظریات اور اسلامی تشخص کو برقرار رکھنے کی ایک بھرپور جدوجہد کا نتیجہ تھا۔
اس فیصلے کی بنیاد ایک طویل عرصے سے جاری مذہبی اور سیاسی تحریک پر تھی۔ اس تحریک میں مذہبی رہنماؤں کے علاوہ عام عوام اور بالخصوص طلباء نے کلیدی کردار ادا کیا۔ نشتر میڈیکل کالج کے طلباء کا اس مسئلے کو اجاگر کرنے میں بنیادی کردار رہا، جس نے اس تحریک کو ایک نئی سمت دی۔ عوامی دباؤ اور مذہبی حلقوں کی پرزور مطالبے کے بعد، اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اس مسئلے کو قومی اسمبلی میں پیش کیا۔
ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں قومی اسمبلی نے قادیانیوں کے عقائد پر تفصیلی بحث کی اور آخرکار یہ فیصلہ کیا کہ وہ اسلام کے بنیادی عقیدے، یعنی عقیدہ ختم نبوت پر یقین نہیں رکھتے۔ اس فیصلے کے نتیجے میں، قادیانیوں کی قانونی اور آئینی حیثیت پاکستان میں ایک غیر مسلم اقلیت کی ہو گئی۔ اس ترمیم کے بعد ان پر اسلامی شرعی احکام سے متعلق قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا اور انہیں اسلامی شعائر کے استعمال سے بھی روکا گیا۔
یہ فیصلہ پاکستان کی تاریخ کا ایک یادگار اور اہم موڑ ہے۔ یہ نہ صرف ایک مذہبی اور سیاسی مسئلہ تھا بلکہ یہ اس بات کا بھی مظہر تھا کہ ریاست پاکستان اپنے بانی اصولوں اور اسلامی نظریات کی حفاظت کے لیے پرعزم ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمارے آئین میں شامل اسلامی دفعات کی بنیاد کتنی مضبوط اور اہم ہے۔ اس فیصلے نے پاکستان کے اسلامی تشخص کو مزید مستحکم کیا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button