تازہ ترین

عمران کی گرفتاری،جلائو گھیراؤ میں “پاکستان کھپے”کا نعرہ

صفدرعلی خاں

پاکستان میں اب یہ معمول بن گیا ہے کہ سیاست دان اپنی کوتاہیوں اور ناکامیوں پر اسٹبلشمنٹ کو موردالزام ٹھہرانے سے گریز نہیں کرتے۔پی ڈی ایم کی 12سیاسی جماعتوں پر مشتمل حکمراں اتحاد کی ملکی معاملات پر گرفت کمزورہے اور دن بدن معاشی حالات بھی مزید دگرگوں ہوتے جارہے ہیں اور ان حالات میں عمران خان کی ذات بھی انکے گلے کی ہڈی بن گئے ہیں جو نہ ان سے اگلے جارہے ہیں نہ ہی نگلے جارہے ہیں لیکن عمران خان بھی کچھ نیت اور طبیعت کے ہاتھوں مجبور ہوکر اپنے خلاف مقدمات قائم کروانے کی سینچری مکمل کرواچکے ہیں۔

بالاآخرپی ڈی ایم حکومت کی خوش قسمتی کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان سے بھی القادر ٹرسٹ کے معاملے میں کچھ قوانین کی خلاف ورزیاں سرزد ہوئیں جس کو بنیاد بناکر نیب نے رینجرز کے ذریعے عمران خان کو 9مئی کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتار کر لیا۔سابق وزیر اعظم عمران خان کو نیب نے جس کیس میں گرفتار کیا اس کے بارے میں گزشتہ سال وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے عمران خان اور ان کی اہلیہ پر بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض سے ساز باز کر کے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کی زمین لینے کا الزام عائد کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ بحریہ ٹاؤن نے جس کا 50 ارب روپیہ ایڈجسٹ کیا گیا، اس نے 458 کنال کی جگہ کا معاہدہ کیا جس کی مالیت کاغذات میں 93 کروڑ روپے جبکہ اصل قیمت پانچ سے 10 گنا زیادہ ہے اور یہ زمین بحریہ ٹاؤن نے القادر ٹرسٹ کے نام پر منتقل کی، اس زمین کو بحریہ ٹاؤن نے عطیہ کیا اور اس میں ایک طرف دستخط بحریہ ٹاؤن کے عطیہ کنندہ کے ہیں اور دوسری جانب سابق خاتون اول بشریٰ بیگم کے ہیں، یہ قیمتی اراضی القادر ٹرسٹ کے نام پر منتقل کی گئی جس کے دو ہی ٹرسٹی ہیں جس میں پہلی بشریٰ بیگم ہیں اور دوسرے سابق وزیر اعظم عمران خان ہیں۔نیب نے عمران خان کو نیب آرڈیننس 1999 کے سکیشن 9 اے اور 34 اے، 18 ای، 24 اے کے تحت کارروائی عمل میں لاتے ہوئے عمران خان کو گرفتار کیا۔

نیب اعلامیے کے مطابق عمران خان پر کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز میں ملوث ہونےکا الزام ہے۔نیب راولپنڈی سے جاری بیان کے مطابق یہ مقدمہ القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے غیرقانونی حصول اور تعمیرات سے متعلق ہے جس میں نیشنل کرائم ایجنسی برطانیہ کے ذریعے بنیادی رقم 190 ملین پاؤنڈز کی وصولی میں غیرقانونی فائدہ شامل ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ نیب راولپنڈی کی جانب سے کی گئی انکوائری اور انویسٹیگیشن کے قانونی طریقہ کار کو پورا کرنے کے بعد عمران خان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے،ان حالات میں حکومت نے گرفتاری کے لئے درکار تمام قانونی تقاضے پورے کئے۔

حکومت اور پی ٹی آئی کے اس تنازع کی ٹائمنگ کچھ ایسی رہی کہ اس معاملے میں اسٹبلشمنٹ کو ملوث کرکے پی ٹی آئی نے احتجاج کا رخ اس جانب موڑ دیا۔ملک بھر میں احتجاج اور جلائو گھیرائو سے قومی املاک اور اداروں کی ساکھ پر حملے شروع ہوئے ،حالانکہ یہ لڑائی خالصتاً اپوزیشن اور حکومت کے مابین ہوئی۔

جس کے نتیجے میں وہی مکافات عمل ہوا جس کے تحت عمران حکومت نے مخالفین کو اسی نیب کے شکنجے میں جکڑے رکھا اب وہی قانون ان پر چل گیا اس میں اسٹبلشمنٹ کو ملوث کرنا انتہائی حماقت ہے کیونکہ اسٹبلشمنٹ کو عمران خان آج بھی قابل قبول ہے۔

اسی طرح جیسے موجودہ حکومت کی جانب سے الزام تراشیوں اور ہرزہ سرائیوں کے باوجود ملکی مفاد میں تعمیروترقی کیلئے اسٹبلشمنٹ کو اسے گلے لگانا پڑا اسی طرح حالات الیکشن کی جانب جاتے اور عمران خان اپنی اکثریت لے کر آتے تو اسٹبلشمنٹ اور پی ٹی آئی پھر سے ایک صفحے پر ہوتے ۔جلد بازی میں کوئی بھی نتیجہ اخذ کرکے تصادم کا راستہ اختیار کرنا درست نہیں۔

اسی طرح جب27 دسمبر 2007ء کو بینظیر بھٹو کو لیاقت باغ میں عوامی جلسے میں شہید کردیا گیا تو پیپلز پارٹی کا شدید ردعمل جلائو گھیرائو کی صورت سامنے آیا مگر آصف علی زرداری نے حب الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے “پاکستان کھپے “کا نعرہ لگایا ،اب حالات 2007ء سے بھی زیادہ نقصان کی طرف اشارہ کررہے ہیں اور ملک گیر منظم پرتشدد مظاہروں کی تیاریاں ہورہی ہیں ،اداروں پر حملے ہورہے ہیں۔

کئی افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں ،قومی املاک نذر آتش کی جارہی ہیں مگر یہاں پر اپوزیشن کے اندر سے “پاکستان کھپے “کا نعرہ لگانے والا کوئی نظر نہیں آرہا ،ان حالات میں دیکھا جائے تو ملکی سلامتی کیلئے جانیں نچھاور کرنے والے بھی اپنے ہیں اور قومی املاک کو تباہ کرکے یہ نقصان بھی اپنا ہی کررہے ہیں ،اپنی ہی بربادی کا المناک انجام سامنے رکھتے ہوے ہم سب کو سمجھنا ہو گا کہ ملک کو تحفظ دینے والے ادارے و شخصیات اور املاک کا نقصان درحقیقت ہمارے پیارے وطن پاکستان کا نقصان ہے اس وقت سب کو ہوش کے ناخن لیتے ہوئے پاکستان زندہ باد کا نعرہ بلند کرنا ہوگا ورنہ اپنی بربادی پر سبھی ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button